WebNovels

Chapter 6 - یاریاں

آ ٹھویں قسط: رات کا سودا، سَزا کا تماشا اور سچائی کا جھٹکا (بارش کی خاموش مسکراہٹ)

اسلام آباد کی رات نے آج ایک جدائی کی دُعا مانگی تھی۔ آدھی رات کا گہرا سکوت چاروں طرف چھایا ہوا تھا، اور اِسی گہرائی کو توڑتی ہوئی بارش کی ہلکی، رُوح پرور بُوندیں گرنے لگی تھیں۔ یہ بارش صرف پانی نہیں تھی؛ یہ رازوں کا پردہ دھو رہی تھی، اور ہر بُوند کسی چُھپے ہوئے وعدے کی طرح زمین پر گِرتی تھی۔ گھنے صنوبر کے درختوں سے ٹکراتی ہوئی ٹھنڈی ہوا، ماحول کو نازک اور خطرناک دونوں بنا رہی تھی۔ ہاسٹل کی روشنیاں بھی مدھم تھیں، جیسے وہ خود بھی اِس خفیہ کارروائی کی گواہ نہیں بننا چاہتی تھیں۔

(ہاسٹل کا خاکہ: دو قسمتوں کا فاصلہ) بنات ہاسٹل (Banaat Hostel): سنگ مرمر کی معصومیت

لڑکیوں کا ہاسٹل باہر سے سنگِ مرمر میں تراشا گیا معصوم حُسن لگتا تھا۔ اُس کی پرانی، آرکیٹیکچر والی کھڑکیاں اور گلاب کی کیاریاں یہ تاثر دیتی تھیں جیسے یہاں صرف سلیقہ اور شائستگی بستی ہے۔ مگر حقیقت میں، یہ عمارت انقلابی خیالات کا مرکز تھی۔ وارڈن مسز گُل، جِن کی شخصیت قدیم اصول اور جدید پریشانی کا مجموعہ تھی، وہ ہمیشہ چوکَس رہتی تھیں کہ کہیں یہ چار شرارتی طوفان اُن کا نظام نہ بگاڑ دیں۔

بنین ہاسٹل (Baneen Hostel): پتھر کی اکڑ

یہ ایک فوجی بیرک سے زیادہ مشابہت رکھتا تھا۔ پتھر کی مضبوط، بھاری دیواریں جو باہمت اور کڑوی انا کا اظہار کرتی تھیں۔ یہاں ہر چیز لائن میں، سلیقے سے اور مقصد کے تحت تھی۔ پروفیسر قریشی، اِس سخت گیر دُنیا کے بادشاہ تھے، جن کی عینک کے پیچھے کی آنکھیں ہمیشہ شک میں رہتی تھیں، مگر اندر سے وہ اپنے وفادار شاگردوں کی عزت کرتے تھے۔

(کمروں کی داستانیں: وہ جہاں جذبات بستے ہیں)

رِمین کا کَمرہ (404): The Icy Flame (سرد آگ)

یہ کَمرہ خوبصورت آرٹ اور فوجی ذہنیت کا شاہکار تھا۔

حُسن: دیواروں کا رنگ ہلکا آسمانی تھا، مگر چاروں طرف جدید آرٹسٹک فریمز میں سیاسی اور عسکری رہنماؤں کے گہرے اقوال آویزاں تھے۔ صوفے پر پڑے خوبصورت کشن بھی ترتیب سے تھے، مگر اُن کے نیچے ڈکشنریوں کا ڈھیر تھا، تاکہ ہر لفظ کو بحث میں بطور ہتھیار استعمال کیا جا سکے۔

نازک رمز: رِمین کی میز پر جدید ٹیک گجیٹس کے سِوا کچھ نہیں

 ہوتا تھا، مگر بستر کے پاس ایک چھوٹی سی پرندے کے پَروں والی کتاب چُھپی تھی، جِس میں اُس نے اپنی تخیلاتی دُنیا کے لیے سالار اور جِہان جیسے رومانوی کرداروں کے خاکے بنا رکھے تھے—یہ اُس کی سختی میں چُھپی شاعرانہ رُوح کا اعتراف تھا۔

(فون ایڈکٹ) ماہم: اُس کے کَمرے کا کونا کسی مائیکروسکوپ سے کم نہیں تھا۔ ایک رِنگ لائٹ اور تین سائیڈ مِررز کا انتظام تھا، جو اُس کے ہر اینگل کو ڈرامائی اور غمگین بنا کر دِکھاتا تھا۔ اُس کا پورا کونا یہ اعلان کرتا تھا کہ "میں ہمیشہ ناراض رہنے والی خوبصورت لڑکی ہوں، اور دُنیا میری ریل ہے۔"علیزے ناول زادی : اس کا کونا اچھا خاصا بیان تھا افسانوی دنیا کا جہاں مختلف قسم کے ناول رکھے ہوتے ایک خاص قسم کی ترتیب سے اور ہر شے کا ایک مخصوص انداز تھا جو اس کو نظم و ضبط کو ظاہر کرتا ….ایمان معصوم شرارت : اس کے کمرے کا کونہ انتہائی خوبصورتی سے سجا ہوا اس کی معصومیت کو بہت اعلی طریقے سے ظاہر کرتا تھا اس کے بیڈ کے ساتھ رکھے ہوئے چھوٹے سٹڈی ٹیبل پر ایک خوبصورت سا لیمپ تھا جس کے ساتھ نہایت ترتیب کے ساتھ کتابیں اور ضروریات کی چیزیں رکھی تھی.

ان کا کمرہ ایک پرسکون جزیرے کی طرح محسوس ہوتا تھا جہاں ہر چیز ترتیب اور خوبصورتی سے رکھی ہو یوں مانو جیسے نے خوابوں کی دنیا کو ان لڑکیوں نے اپنے اس کمرے میں سجا لیا ہو.

زِرار کا کَمرہ (308): The Golden Cage (سنہری قفس)

اِس کَمرے میں صرف نظم و ضبط تھا، مگر اِس کے پیچھے بڑے خوابوں کی بے چینی چُھپی تھی۔

حُسن: ہر چیز فوجی معیار کے مطابق رکھی گئی تھی؛ بیڈ شیٹ پر ایک بھی سِلورٹ نہیں، الماری کے کَپڑے تہہ شدہ، مگر یہ تمام سلیقہ دراصل زِرار کا خود پر قابو پانے کا طریقہ تھا۔ دیوار پر ایک خالی فریم لٹکا تھا—یہ فریم اُس کے خوابوں کے لیے مختص تھا، جو وہ ابھی تک غصے کی وجہ سے پورا نہیں کر پایا تھا۔آذان (ڈرپوک آرٹسٹ): اُس کے کَمرے میں رنگوں کا ایک خفیہ سٹاک چُھپا تھا، مگر سب سے دلکش چیز اُس کی میز پر پڑے سفید مِٹی کے چھوٹے مجسمے تھے۔ یہ مجسمے حسین مگر غمگین چہروں والے تھے، اور آذان ان میں اپنے تمام ڈر اور خوف کو قید کر دیتا تھا تاکہ وہ باہر کی دنیا میں اُسے تنگ نہ کر سکیں۔ یہ اُس کی معصوم رُوح کی سب سے بڑی شرارت تھی۔سمیر : اس کا کونہ ایک نہایت ہی دلکش اور منفرد پینٹنگ سے سجا ہوا تھا اور ہر چیز نظم و ضبط کا پیکر ٹیبل پر رکھی ہوئی چھوٹی سی جائے نماز اور خوبصورت طریقے سے سجی ہوئی کتابیں اس بات کو بیان کرتی تھی کہ وہ اپنی سنجیدگی میں ایک مہارت رکھتا ہے. عمیر:اس کمرے کا کونا جہاں اس نے اپنی چھوٹی سی دنیا بسا رکھی تھی شیشے کے سامنے پڑے ہوئے پرفیومز اور گھڑیاں اور اس کا قیمتی ساز و سامان اس کے سیلف ابزیشن کو واضح طور پر بیان کرتا تھا اور ٹیبل پر رکھی ہوئی مذہبی کتابیں اور جائے نماز اس کے اپنے مذہب کے ساتھ تعلق کو بھی بیان کرتی تھی.

ان لڑکوں کا کمرہ خاصہ منفرد تھا پورے ہوسٹل کے لڑکوں سے الگ ایک اعلی درجے کا منظم اور خوبصورت کمرہ جہاں جنون غصہ خواب اور حقیقت بستے ہوں

(پکڑے جانے کا واقعہ اور عظیم موڑ)

رات 2:00 بجے کا وقت آیا۔ باہر کی ہلکی بارش نے سازش کے ماحول کو مزید سنسنی خیز بنا دیا۔

بنین ہاسٹل: زِرار نے گارڈ کو دُگنی رشوت دی اور دروازہ آہستہ سے کھولا۔ وہ باہر نکلے ہی تھے کہ اچانک لائٹ جلی اور سامنے پروفیسر قریشی کسی سنگِ مَرمَر کے بُت کی طرح کھڑے تھے، جِن کی خاموشی چیخ سے زیادہ خطرناک تھی۔ زِرار کو غصہ آیا، مگر اُس نے سوچا: "رِمین کی ٹیم نہیں آئی، وہ بزدل نِکلے۔"

بنات ہاسٹل: رِمین اور اُس کی ٹیم رسی کی سیڑھی کا جال بچھا چُکی تھی۔ رِمین کی اکڑ چہرے پر تھی کہ اب وہ ہنسیں گی۔ اچانک، مسز گُل کی ٹارچ کی کرن نے اُنہیں وہیں روک دیا۔ مسز گُل کی آواز غصے میں نہیں، بلکہ افسوس میں تھی: "رِمین! تم بھی؟"

عظیم موڑ کا اِشارہ:

دونوں گروپ، اپنے اپنے ہاسٹلز کے کَامَن روم میں بند تھے اور وہ ایک ہی غلط فہمی کا شکار تھے: "دُشمن وعدہ توڑ کر نہیں آیا۔"

مگر زِرار نے کَامَن روم کی کھڑکی سے بارش میں بھیگی ہوئی دیوار کو دیکھا، جِس کے پاس رِسی کی ایک سِیل گیلی مِٹی میں دبی رہ گئی تھی۔ زِرار کا دماغ اچانک ٹھوکر کھا گیا۔ کیا وہ بھی پکڑے گئے؟ یا یہ ایک نیا جال ہے؟ وہ حیرت اور غصے سے سوچنے لگا: "اگر وہ بھی پکڑے گئے ہیں، تو یہ سِرف ایک اتفاق نہیں، بلکہ کوئی اور کہانی ہے!"

یہ ایک عظیم موڑ کا اِشارہ تھا—یہ غلط فہمی زیادہ دیر نہیں رہے گی، اور یہ آٹھوں ایک بڑے سچ کا سامنا کریں گے جو اُنہیں یہ سوچنے پر مجبور کر دے گا کہ اُن کی عداوت کے پیچھے کوئی تیسری طاقت تو نہیں۔

______________________________________________________

More Chapters