WebNovels

An illusion of Hope

dreamversewrites
7
chs / week
The average realized release rate over the past 30 days is 7 chs / week.
--
NOT RATINGS
110
Views
VIEW MORE

Chapter 1 - An illusion of Hope

This story is based on real life a girl named was Mehrunisa خواب لاحاصل!

مریم خضر

یہ کہانی ہے اک لڑکی کی جس کا نام ہے مہرو نسا Mehronisa .....

۔مہرو کے باپ کا نام نواب سکندر اور ماں کا نام خانم جاں ہے

•••••°°°°°°••••••°°°°°°••••••°°°°°°•••••°°°°°••••••°°°•••

نواب صاحب کی شادی خانم کے ساتھ بہت دھوم دھام سے ہوئی ۔دونوں اک دوسرے کے ساتھ بہت خوش تھے لیکن اک دکھ جو تھا وہ یہ کہ ان کے ہاں کوئی اولاد نہیں تھی جس کی وجہ سے الحرام میں لڑائی جھگڑے ہوا کرتے تھے بہت منت مرادوں کے بعد اللّٰہ نے انہیں والدین کی خوشی سے نوازا اور کچھ دنوں کے بعد اللّٰہ تعالٰی نے انہیں بیٹی جیسی نعمت سے نوازا گھر میں ننھی سی جان کے آ جانے سے بہت رونق تھی تو کہیں یہ بھی کہ بیٹا ہوتا تو باپ کا سہارا بن جاتا خیر قدرت کے ساتھ کسی کی نہیں چلتی یہ کہتے ہوئے مہرو کی پھوپو سمعیہ نے اسے گود میں لیا اور پیار کرنے لگی مہرو بہت چھوٹی سی تھی کہ اس سے اس کی ماں کا ساتھ چھوٹ گیا 9ماہ کی مہرو جو ماں کے بغیر نہیں سوتی تھی اب اپنی ماں کو ہر جگہ ڈھونڈتی ہے اپنی نادان آواز میں مما مما۔۔۔کر کے پکارتی ہے لیکن اس کی ماں تو میٹھی نیند سو چکی تھی نماز جنازہ ادا ہو ا تو قیامت کا سماں تھا اسی میں مہرو کو بھی ساتھ لایا گیا کہ آخری بار اپنی ماں سے مل لے لیکن مہرو جو بہت چھوٹی تھی اپنی ماں کو اس قدر تلاشکررہی تھی کہ اس نے اپنی ننھی انگلیوں سے قبرکی کافی مٹی کھوج لی کی قبر میں اک گہرا گڑھا بن گیا جس کو وہ ہاتھوں سے جھنجھوڑتے ہوئے ماں کو آوازیں دے رہی تھی خیر مہرو آہستہ آہستہ بڑی ہونے لگی اور ماں کے متعلق سوال کرنے لگی کبھی اسے کہا جاتا کہ رات کو چمکتا تارا اس کی ماں ہے تو کبھی چاند پہ وہ رہتی ہے بس اسی طرح مہرو کی عادت بن گی چاند تاروں سے باتیں کرنے کی مہرو اب 11 سال کی ہو گی لیکن آج بھی وہ اس بات کو نہیں مانتی تھی کہ اس کی ماں اب اس دنیا میں نہیں ہے وہ آج بھی اپنی ماں کو تلاش کرنے کا موقع نہیں چھوڑتی تھی اور اللّٰہ تعالٰی سے رو رو کے دعائیں کرتی تھی کہ اسکی ماں کو اسے لوٹا دو اسے اور کچھ نہیں چاہیے بس اسے اس کی دنیا لوٹا دو مہرو کا باپ مہرو سے بہت پیار کرتا تھا ۔

مہرو کی ضد کی وجہ سے اس کے گھر والوں نے اس کے باپ کی دوسری شادی کروانے کا فیصلہ کرلیا کہ مہرو کو اسکیی ماں مل

جاے گی لیکن سوتیلا پن کبھی سگا نہیں ہو سکتا خیر نواب صاحب کی 2شادی بھی ہو گی لیکن ہوا یہ کہ سب مہرو اپنے باپ کے پیار کے لیے بھی ترستی تھی سب گھر والے اس سے پیار کرتے تھے لیکن ماں اور باپ کی کمی کوئی نہیں پورا کر سکتا مہرو جو کہ اندھیرے سے ڈرتی اور روتی تھی وہ اکیلی اندھیرے میں روتی کہ کسی کو پتا نہ چلے کہ وہ رو رہی ہے جو انسان بچپن میں ہی صبر اور اپنی خواہشات کو دبانا سہیکھ جاے فر اسے کوئی فرق نہیں پڑتا کھونے اور نہ کھونے سے ۔۔مہرو بچپن سے ہی حقیقت سے منہ موڑ کر اپنی خیالی دنیا میں بسنے لگی جب جب اسے یاد ستاتی وہ اپنی ماں کے کمرے میں آ کر اک طرف باپ کی تصویر اور اک طرف اپنی ماں کی تصویر رکھ کہ سن سے ڈھیروں باتیں کرتی اور روتی جب تھک جاتی تو ان تصویروں کے درمیان میں لیٹ جاتی اور انہیں محسوس کر کہ روتی روتی سو جاتی بس زندگی گزتی گی اور مہرو بھی اب کافی سمجھدار ہونے لگی اور اب تو اس کا باپ بھی اس کے پاس واپس لوٹ آیا لیکن مہرو کو اب اپنے باپ سے بات کرنے میں ڈر اور ہچکچاہٹ ہوتی مہرو کا اک خواب تھا کہ وہ آرمی آفیسر بنے اور اس خواب کو پانے کے لیے وہ محنت کرتی وہ خواب مہرو کے ساتھ بڑا ہوا تھا مہرو نے اچھے سے 10کا امتحان دیا لیکن اسے اسکی محنت جتنا پھل نہ ملا مہرو کو کو بہت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا شاید اس لیے کہ اسے کامیابی سے کے لیے یہ سب ہوا ہو مہرو نے 11میں داخلہ لیا میڈیکل میں اور خوش تھی کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہونے والی ہے لیکن وہ بے خبر تھی کہ یہ اسکی زندگی ہی بدل کہ رکھ دے گا ۔۔۔

to be continued it's a behalf of real life